Wednesday, 26 August 2020

جیسے بھی یہ دنیا ہے جو کچھ بھی زمانہ ہے

جیسے بھی یہ دنیا ہے جو کچھ بھی زمانا ہے 
سب تیری کہانی ہے، سب میرا فسانا ہے 
اک برق سیہ مستی، اک شعلۂ مدہوشی 
مِینا سے گرانا ہے، ساغر سے اٹھانا ہے
تم تک نہ پہنچ جائے لو شمعِ محبت کی 
جب طُور کو پھونکا تھا، اب دل کو جلانا ہے
محدود زباں کب تک افسانہ محبت کا 
آنکھوں سے بھی کہنا ہے دل سے بھی سنانا ہے 
اللہ رے تنظیم حیرت کدۂ ہستی 
دیکھو تو حقیقت ہے، سمجھو تو فسانا ہے 
آہیں بھی نہیں رکتیں، نالے بھی نہیں تھمتے 
اور ان کو محبت کا افسانہ سنانا ہے
تقدیر کی دنیا ہے قسمت کا زمانا ہے 
کچھ درد کے پہلو ہیں کچھ یاس کی باتیں ہیں 
افسانہ مِرا کیا ہے، رونا ہے، رلانا ہے 
ناکام محبت کی اللہ رے مجبوری 
جینے کی نہیں فرصت، مرنے کو زمانا ہے 
کیا قہر ہے اے باسط! یہ طبعِ حیا پرور 
ان کی ہی محبت ہے ان سے ہی چھپانا ہے 

باسط بھوپالی

No comments:

Post a Comment