جیسے بھی یہ دنیا ہے جو کچھ بھی زمانا ہے
سب تیری کہانی ہے، سب میرا فسانا ہے
اک برق سیہ مستی، اک شعلۂ مدہوشی
مِینا سے گرانا ہے، ساغر سے اٹھانا ہے
تم تک نہ پہنچ جائے لو شمعِ محبت کی
محدود زباں کب تک افسانہ محبت کا
آنکھوں سے بھی کہنا ہے دل سے بھی سنانا ہے
اللہ رے تنظیم حیرت کدۂ ہستی
دیکھو تو حقیقت ہے، سمجھو تو فسانا ہے
آہیں بھی نہیں رکتیں، نالے بھی نہیں تھمتے
اور ان کو محبت کا افسانہ سنانا ہے
تقدیر کی دنیا ہے قسمت کا زمانا ہے
کچھ درد کے پہلو ہیں کچھ یاس کی باتیں ہیں
افسانہ مِرا کیا ہے، رونا ہے، رلانا ہے
ناکام محبت کی اللہ رے مجبوری
جینے کی نہیں فرصت، مرنے کو زمانا ہے
کیا قہر ہے اے باسط! یہ طبعِ حیا پرور
ان کی ہی محبت ہے ان سے ہی چھپانا ہے
باسط بھوپالی
No comments:
Post a Comment