ضبط غم کر بھی لیا تو کیا کِیا
دل کی رگ رگ سے لہو ٹپکا کیا
ہر تجلی آپ کی تصویر تھی
اس لیے میں ہر طرف دیکھا کیا
غم کے شعلے جان تک سرکش ہوئے
شامِ غم کی بڑھ گئیں تاریکیاں
اے چراغِ آرزو🪔 یہ کیا کیا
حاصلِ غم بھی مٹا کر رکھ دیا
اے غمِ بے حاصلی! یہ کیا کیا
تجھ پہ یہ الزام باسط کم نہیں
پیار کی نظروں سے کیوں دیکھا کیا
باسط بھوپالی
No comments:
Post a Comment