Thursday 27 August 2020

جھیل بھی کھو گئی شکارا بھی

جھیل بھی کھو گئی، شکارا بھی
ورنہ، اک خواب تھا ہمارا بھی
میں تمہیں کیسے بھول سکتا ہوں
مجھ پہ کچھ قرض ہے تمہارا بھی
تیرے آنسو بھی سوکھ جائیں گے
زخم بھر جائے گا ہمارا بھی
کس ذہانت سے راہ بدلی ہے
کوئی ثانی نہیں تمہارا بھی
ایک ٹک دیکھتے تھے سب اس کو
کیا نظارا تھا وہ نظارا بھی
کم سے کم اس قدر رعایت کر
لوٹ کر آ سکوں دوبارا بھی

شکیل جمالی

No comments:

Post a Comment