دل دیا ہے ہم نے بھی وہ ماہِ کامل دیکھ کر
زرد ہو جاتی ہے جس کو شمعِ محفل دیکھ کر
تیرے عارض پہ یہ نقطہ بھی ہے کتنا انتخاب
ہو گیا روشن تِرے رخسار کا تِل دیکھ کر
آئینے نے کر دیا یکتائی کا دعویٰ غلط
نقشِ حیرت بن گئے اپنا مقابل دیکھ کر
دیکھ تو لیں دل میں تیرے گھر بھی کر سکتے ہیں ہم
دل تو ہم دیں گے تجھے، لیکن تِرا دل دیکھ کر
آرزوئے حور کیا ہو ناؔز دل دے کر انہیں
شمع پر کیا آنکھ ڈالیں، ماہِ کامل دیکھ کر
ناز دہلوی
شیر سنگھ
No comments:
Post a Comment