Wednesday, 2 September 2020

کچھ عارضی اجالے بچائے ہوئے ہیں لوگ

کچھ عارضی اجالے بچائے ہوئے ہیں لوگ
مٹھی میں جگنوؤں کو چھپائے ہوئے ہیں لوگ
اس شخص کو تو قتل ہوۓ دیر ہو گئی
اب کس لیے یہ بھیڑ لگائے ہوئے ہیں لوگ
برسوں پرانے درد نہ اٹھکیلیاں کریں
اب تو نئے غموں کے ستائے ہوئے ہیں لوگ
آنکھیں اجڑ چکی ہیں مگر رنگ رنگ کے
خوابوں کی اب بھی فصل لگائے ہوئے ہیں لوگ
کیا رہ گیا ہے شہر میں کھنڈرات کے سوا
کیا دیکھنے کو اب یہاں آئے ہوئے ہیں لوگ
کچھ دن سے بے دماغئ اظہر ہے رنگ پر
بستی میں اس کو میر بنائے ہوئے ہیں لوگ

اظہر عنایتی

No comments:

Post a Comment