ارے حاجیوں تم حرم جا رہے ہو
بصد احترام اک پیام عرض کرنا
مزارِ مقدس پہ جب حاضری ہو
میرا بھی نبی سے سلام عرض کرنا
یہ کہنا کہ اک امتی بے سہارا
یہ کہنا مدینے سے وہ دور رہ کر
پھرے در بدر صبح شام عرض کرنا
تڑپتا ہے دل اور برستی ہیں آنکھیں
براۓ زیارت ترستی ہیں آنکھیں
یہ کہنا بصارت سے محروم ہے وہ
میری حالتِ غم تمام عرض کرنا
یہ کہنا گناہگار و بدکار ہے وہ
خطاؤں پہ لیکن شرمسار ہے وہ
نگاہِ کرم کا طلبگار ہے وہ
پلا دو محبت کا جام عرض کرنا
ہو مکے سے طیبہ کی جانب روانہ
نظر عاشقانہ ہو، دل عارفانہ
ادب سے سرِ راہ پلکیں بچھانا
عقیدت سے تم سلام عرض کرنا
یہ کہنا اسے ایک ہی دھن لگی ہے
صدا اس کے ہونٹوں پہ نعتِ نبیؐ ہے
بلاوے کا وہ منتظر ہے خدارا
اسے بھی ملے اِذنِ عام عرض کرنا
ہو نظروں میں جب سبز گنبد کی جالی
لبوں پہ سجی ہو درودوں کی ڈالی
تو اس وقت کہنا پریشاں ہے آقا
وہ محسن تمہارا غلام عرض کرنا
احسان محسن
No comments:
Post a Comment