Friday, 4 September 2020

فسانہ دل ہے مختصر سا کہ آگ دل میں بھڑک اٹھی ہے

فلمی گیت

فسانۂ دل ہے مختصر سا کہ آگ دل میں بھڑک اٹھی ہے
میری نظر بھی سوال بن کر تمہارے قدموں میں آ گئی ہے
فسانہ دل ہے مختصر سا 

دل میں رہ کر دور ہو تم کیا ہوئی ہم سے خطا
یونہی تڑپا تجھ کو تیری بے رخی کا واسطا
کہ میرا دل مجھ سے کہہ رہا ہے 
انہیں اندھیروں میں روشنی ہے
فسانہ دل ہے مختصر سا کہ آگ دل میں بھڑک اٹھی ہے
فسانہ دل ہے مختصر سا 

ہر ستم کو اب تمہارے ہم تو سمجھیں گے کرم
جانِ من تم دل تو مانگو، جان بھی دے دیں گے ہم
میری محبت قبول کر لے
کہ تیری چاہت ہی زندگی ہے
فسانہ دل ہے مختصر سا کہ آگ دل میں بھڑک اٹھی ہے
میری نظر بھی سوال بن کر تمہارے قدموں میں آ گئی ہے
فسانہ دل ہے مختصر سا 

خواجہ پرویز

No comments:

Post a Comment