Wednesday, 2 September 2020

اسے بھی بے خبر رکھا گیا ہے

اسے بھی بے خبر رکھا گیا ہے
ہمارے ساتھ بھی دھوکا ہوا ہے
کبھی فرصت ملے تو پڑھ ہی لینا
کتاب دل بڑی پُر ماجرا ہے
گریزاں تھا مِرا وجدان مجھ سے
بڑی مشکل سے آمادہ کیا ہے
سوالاً جانبِ افلاک دیکھا
جواباً ایک اونچا قہقہہ ہے
ملالِ وصل کے دن عارضی ہیں
نشاطِ غم کا عالم دیرپا ہے
میں اپنے آپ سے واقف نہیں ہوں
تُو کہتا ہے کہ مجھ کو جانتا ہے
گزر جا، جان سے اپنی گزر جا
تُو راہِ شوق میں بھی سوچتا ہے

فرتاش سید

No comments:

Post a Comment