Wednesday, 2 September 2020

اس کے سوا کوئی مجھے آزار نہیں ہے

اس کے سوا کوئی مجھے آزار نہیں ہے
جو مجھ کو میسر ہے وہ درکار نہیں ہے
آباد ہے یہ عالمِ خاکی میرے دم سے
لیکن مجھے اس بات پہ اصرار نہیں ہے
اب مجھ سے تیرا بار اٹھایا نہیں جاتا
لیکن یہ میرا عجز ہے انکار نہیں ہے
لے تیرے کہے پر میں تجھے چھوڑ رہا ہوں
اور یہ بھی بتا دوں کہ یہ ایثار نہیں ہے
چپ ہوں کہ نہ ہونے ہی میں ہے فائدہ میرا
ورنہ مجھے ہونا کوئی دشوار نہیں ہے

اکبر معصوم

No comments:

Post a Comment