عذاب اک ہر گھڑی ہے ساتھ اپنے
مسلسل بے گھری ہے ساتھ اپنے
حصارِ تیرگی ہے ساتھ اپنے
مگر اک روشنی ہے ساتھ اپنے
دھنک یوں ہی نہیں آنکھوں میں اتری
مجھے ہیں یاد سارے لوگ اب بھی
وہاں کی ہر گلی ہے ساتھ اپنے
اکیلا راکھ میں ہی تو نہیں ہوں
کہ شب بھی تو جلی ہے ساتھ اپنے
ہمیں تو راستے میں سب نے چھوڑا
فقط اک شاعری ہے ساتھ اپنے
سلیم فگار
No comments:
Post a Comment