Thursday, 3 September 2020

بادلوں کی آنکھ کا یہ ایک قطرہ دیکھنا

بادلوں کی آنکھ کا یہ ایک قطرا دیکھنا
کس طرح بہتا ہے بن کر موجِ دریا دیکھنا
جانتا ہوں کون آ کر پھول رکھے گا یہاں؟
پھر بھی عادت ہو گئی ہے خالی دریچہ دیکھنا
جگنوؤں کے قافلے چلتے ہیں شب بھر ریت پر
چاندنی راتوں میں تم اک بار صحرا دیکھنا
پوچھتے ہو، کیسا لگتا ہے سمندر پیاس میں
تم کو فرصت ہو تو آ کر میرا چہرا دیکھنا
پہلے مٹی کھیت کی بیچی گئی تھی، اب فگار
بھوک کی کلہاڑیوں سے پیڑ کٹتا دیکھنا

سلیم فگار

No comments:

Post a Comment