بادلوں کی آنکھ کا یہ ایک قطرا دیکھنا
کس طرح بہتا ہے بن کر موجِ دریا دیکھنا
جانتا ہوں کون آ کر پھول رکھے گا یہاں؟
پھر بھی عادت ہو گئی ہے خالی دریچہ دیکھنا
جگنوؤں کے قافلے چلتے ہیں شب بھر ریت پر
پوچھتے ہو، کیسا لگتا ہے سمندر پیاس میں
تم کو فرصت ہو تو آ کر میرا چہرا دیکھنا
پہلے مٹی کھیت کی بیچی گئی تھی، اب فگار
بھوک کی کلہاڑیوں سے پیڑ کٹتا دیکھنا
سلیم فگار
No comments:
Post a Comment