نہیں سمجھے گا یہ خیمہ ہمارا
ہماری پیاس ہے دریا ہمارا
نہیں ممکن تو آ تقسیم کر لیں
محبت ہی تو ہے ورثہ ہمارا
وہ خود کو پورا کرنا چاہتا ہے
سزا اب صرف ہم کو مل رہی ہے
گناہ آدھا ترا،۔ آدھا ہمارا
سنو! یہ شہر شہرِ بے زباں ہے
ہماری آنکھ ہے کاسہ ہمارا
کسی کو ہو کے بھی اشفاق ناصر
نہ جانے کیوں وہ ہے لگتا ہمارا
اشفاق ناصر
No comments:
Post a Comment