Thursday, 3 September 2020

جو مرے دل میں آہ ہو کے رہی

جو مِرے دل میں آہ ہو کے رہی
وہ نظر بے پناہ ہو کے رہی 
میں ہوں اور تہمت زبونیٔ دل 
بے گناہی، گناہ ہو کے رہی 
خلشِ دل پہ کچھ بھروسا تھا 
وہ بھی تیری نگاہ ہو کے رہی 
دل کی عشرت پسندیاں توبہ 
ہر تمنا گناہ ہو کے رہی

حبیب اشعر دہلوی

No comments:

Post a Comment