بے نیازی سے مدارات سے ڈر لگتا ہے
جانے کیا بات ہے ہر بات سے ڈر لگتا ہے
ساغرِ بادۂ 🍷 گلرنگ تو کچھ دور نہیں
نِگہِ پیرِ خرابات سے ڈر لگتا ہے👀
دل پہ کھائی ہوئی اک چوٹ ابھر آتی ہے
اے دل💖 افسانۂ آغاز وفا رہنے دے
مجھ کو بیتے ہوۓ لمحات سے ڈر لگتا ہے
میں جو اس بزم میں جاتا نہیں اشعر مجھ کو
اپنے سہمے ہوۓ جذبات سے ڈر لگتا ہے
حبیب اشعر دہلوی
No comments:
Post a Comment