Thursday, 3 September 2020

ہر قدم آگہی کی سمت گیا

ہر قدم آگہی کی سمت گیا
میں سدا روشنی کی سمت گیا
لفظ لے کر خیال کی وسعت
شعر کی تازگی کی سمت گیا
میں جو اترا لحد کے زینے سے
اک نئی زندگی کی سمت گیا
تشنگی کو میں اپنے ساتھ لیے
دشتِ آوارگی کی سمت گیا
کچے رنگوں کی اس نمائش سے
میں اٹھا سادگی کی سمت گیا
نطق پھر تازگی کی خواہش میں
گوشۂ خامشی کی سمت گیا

سلیم فگار

No comments:

Post a Comment