کوئی نقصان میں پڑے ہوئے ہیں
ہم تِرے دھیان میں پڑے ہوئے ہیں
جس کا امکان ہی نہیں کوئی
ایسے امکان میں پڑے ہوئے ہیں
آگ ہی آگ ہر طرف، اور ہم
تیرے ہونے سے ہو رہی ہے مہک
پھول🎕 گلدان میں پڑے ہوئے ہیں
چل رہا ہوں جو احتیاط کے ساتھ
خواب سامان میں پڑے ہوئے ہیں
ان پہ میرا سلام، جو کٹ کر
وہیں میدان میں پڑے ہوئے ہیں
بستی بستی میں ہو رہی ہے بات
شعر دیوان میں پڑے ہوئے ہیں
واحد اعجاز میر
No comments:
Post a Comment