Friday, 21 January 2022

سوکھے گجرے میں زندہ ہیں یادیں اس کی

 سُوکھا گجرا


سُوکھے گجرے میں زندہ ہیں

یادیں اس کی

اس کا چہرہ بُن لیتے ہیں

پُھول سبھی کُمھلائے ہوئے

یاد ہیں اب بھی

مجھ کو اس کی

چہرہ پڑھتی

نشیلی آنکھیں

جن آنکھوں سے اُس نے کی تھیں

مجھ سے جانے کتنی باتیں

اُس کی پھولوں جیسی باتیں

سُوکھے گجرے میں زندہ ہیں

اور اسی سُوکھے گجرے نے

مجھ کو زندہ رکھا ہوا ہے


نادیہ حسین

No comments:

Post a Comment