Friday, 21 January 2022

یہ دل میں آگ بھی جلتی ہے اور دھواں بھی نہیں

 یہ دل میں آگ بھی جلتی ہے اور دھواں بھی نہیں

میری طرف بھی نہیں ہے کوئی وہاں بھی نہیں

تمہارے عشق کی مجھ کو سمجھ نہیں آتی

کہ اس میں نفع نہیں ہے، مگر زیاں بھی نہیں

وہ جس کے سائے میں پربت کی دھوپ کٹ جائے

میری گلی میں تو ایسا کوئی مکاں بھی نہیں

تمہارے بعد کوئی عشق ہم نے کیا کرنا

کہ ایسے تیر کا کیا کرنا جب کماں بھی نہیں

میں کس لیے تِری محفل میں لوٹتا فارس

کہ پہلے والی وہ رونق نہیں سماں بھی نہیں


احسان فارس

No comments:

Post a Comment