یہ دل میں آگ بھی جلتی ہے اور دھواں بھی نہیں
میری طرف بھی نہیں ہے کوئی وہاں بھی نہیں
تمہارے عشق کی مجھ کو سمجھ نہیں آتی
کہ اس میں نفع نہیں ہے، مگر زیاں بھی نہیں
وہ جس کے سائے میں پربت کی دھوپ کٹ جائے
میری گلی میں تو ایسا کوئی مکاں بھی نہیں
تمہارے بعد کوئی عشق ہم نے کیا کرنا
کہ ایسے تیر کا کیا کرنا جب کماں بھی نہیں
میں کس لیے تِری محفل میں لوٹتا فارس
کہ پہلے والی وہ رونق نہیں سماں بھی نہیں
احسان فارس
No comments:
Post a Comment