سکوتِ شام میں سرگوشئ صبا تو ملے
سکون مجھ کو میسر کسی جگہ تو ملے
ہمارے زخموں پہ مرہم رکھو محبت کا
دعا کے ساتھ ہی اچھی سی یہ دوا تو ملے
کبھی تو اپنے مقدر میں وہ گھڑی آئے
گھٹن سے دور کہیں تازہ دم ہوا تو ملے
جنون عشق کی محفل شباب پر آئے
دل و نظر کو قرابت کا حوصلہ تو ملے
شبِ فراق میں تنہائی ہے قبول مجھے
حسین چاند ستاروں بھری فضا تو ملے
رضیہ سبحان
No comments:
Post a Comment