ہیں بہت تیز ہوائیں یوں مجھے خاک نہ کر
زندگی! دیکھ، مِرا دامنِ دل چاک نہ کر
یہ محبت کا سفر اتنا بھی آسان نہیں
پیار کی حد ہے کہاں، سوچ کو بے باک نہ کر
دل پہ جو گزری ہے چپ چاپ سہے جا ہنس کر
ہے یہ توہینِ وفا، آنکھ کو نمناک نہ کر
ہر کسی کو نہ سنا، اس کی جفا کے قصے
یہ بڑے کام کی شے ہے خس و خاشاک نہ کر
اپنے ہونے کا پتہ ایک اذیت ہی تو ہے
گل کو اے ربِ جہاں! صاحبِ ادراک نہ کر
گلفام نقوی
No comments:
Post a Comment