عارفانہ کلام نعتیہ کلام
گھٹن تھی ایسی کہ لگتا تھا اب ٹھکانے لگے
جب انﷺ کا نام لیا سانس آنے جانے لگے
وہ اک گھڑی میں سفر سات آسمانوں کا
وہ کیا گھڑی تھی کہ جس میں کئی زمانے لگے
مدینہ دیکھ کے آئے ہوئے کا حال نہ پوچھ
جو آپﷺ روئے تو سب کو یہاں رلانے لگے
مجھے حضور وہاں سے نکال کر لے جائیں
جہان ثواب کمانے کے کارخانے لگے
ادھر بدن پہ مِرے پر نکلنے لگتے ہیں
جو آ کے حال مدینہ کوئی سنانے لگے
درود پڑھتے ہوئے رات دن یونہی اظہر
کسے بتاؤں مِرے ہاتھ کیا خزانے لگے
اظہر عباس
No comments:
Post a Comment