Sunday, 23 January 2022

گھٹن تھی ایسی کہ لگتا تھا اب ٹھکانے لگے

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


 گھٹن تھی ایسی کہ لگتا تھا اب ٹھکانے لگے

جب انﷺ کا نام لیا سانس آنے جانے لگے

وہ اک گھڑی میں سفر سات آسمانوں کا

وہ کیا گھڑی تھی کہ جس میں کئی زمانے لگے

مدینہ دیکھ کے آئے ہوئے کا حال نہ پوچھ

جو آپﷺ روئے تو سب کو یہاں رلانے لگے

مجھے حضور وہاں سے نکال کر لے جائیں

جہان ثواب کمانے کے کارخانے لگے

ادھر بدن پہ مِرے پر نکلنے لگتے ہیں

جو آ کے حال مدینہ کوئی سنانے لگے

درود پڑھتے ہوئے رات دن یونہی اظہر

کسے بتاؤں مِرے ہاتھ کیا خزانے لگے


اظہر عباس

No comments:

Post a Comment