Saturday, 22 January 2022

درِ حبیب پہ جا کر جو گڑگڑاتا ہے

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


درِ حبیب ﷺ پہ جا کر جو گڑگڑاتا ہے

ستارہ اس کے مقدر کا جگمگاتا ہے

نہ سن سکا تو کبھی ایک آیتِ قرآں

سماعتوں کو ترے گھنگھرو جو لبھاتا ہے

حمیت اور یہ غیرت کہاں سے لاش ہوئی

کہ کفر آج بھی لرزاں ہے تھرتھراتا ہے

یہ تار تار سی عصمت، لہو لہو ہیں جواں

کہ ظلم روزِ ازل ہی سے دندناتا ہے

تجلی نور کی پھوٹی ہوئی ہے چہرے پر

شہید جان فدا کر کے مسکراتا ہے

اسے رسولِؐ خدا جام دیں گے کوثر سے

یتیم بچوں کو جا کر جو خود کھلاتا ہے

جو راہ حق پہ چلے صدق دل سے اے اطہر

وہ پل صراط پہ قرآن پڑھتا جاتا ہے


علیم اطہر

No comments:

Post a Comment