کٹھن ہے راہگزر تھوڑی دُور ساتھ چلو
بہت کڑا ہے سفر تھوڑی دور ساتھ چلو
تمام عمر کہاں کوئی ساتھ ديتا ہے
يہ جانتا ہوں مگر تھوڑی دور ساتھ چلو
نشے ميں چُور ہوں ميں بھی تمہيں ہوش نہيں
يہ ايک شب کی ملاقات بھی غنيمت ہے
کسے ہے کل کی خبر تھوڑی دور ساتھ چلو
ابھی تو جاگ رہے ہيں چراغ راہوں کے
ابھی ہے دور سحر تھوڑی دور ساتھ چلو
طوافِ منزلِ جاناں ہميں بھی کرنا ہے
فرازؔ تم بھی اگر تھوڑی دور ساتھ چلو
احمد فراز
No comments:
Post a Comment