کس طرح ياد کروں، کيسے بھلاؤں تُجھ کو
تو کوئی رَسم نہيں ہے کہ نبھاؤں تجھ کو
روز آنکھوں سے بکھرتا ہے نيا خواب کوئی
دل يہ کہتا ہے نہ آنکھوں ميں سجاؤں تجھ کو
خوب ہوتے ہيں چاہت کے يہ ميٹھے رِشتے
تيرے جانے پہ مچلتا ہے بہت دل، ليکن
ضبط اتنا ہے کے پھر بھی نہ بلاؤں تجھ کو
زندگی کون سے تاروں کا فلک ہے فراز
کس طرح اپنا ستارہ ميں بناؤں تجھ کو
احمد فراز
No comments:
Post a Comment