غروب ہوتی ہوئی عمر میں لگا ہے مجھے
یہ عشق عشق نہیں ہے کوئی دعا ہے مجھے
ہر ایک سمت چھلکتی ہے روشنی میری
کسی نے اتنا اجالوں سے بھر دیا ہے مجھے
میں اپنے آپ کو پھر کیوں نظر نہیں آتا
میں آنے والے زمانے کا شخص ہوں، لیکن
کسی نے عہدِ گزشتہ میں رکھ دیا ہے مجھے
یہ کاروبارِ محبّت بھی خوب ہے شہزادؔ
جو میں نے اس میں گنوایا وہی بچا ہے مجھے
قمر رضا شہزاد
No comments:
Post a Comment