Monday 23 December 2013

خود پر بھی پوری طرح ابھی کب عیاں ہوں میں

خود پر بھی پوری طرح ابھی کب عیاں ہوں میں
تجھ کو گِلہ ہے تیری نظر سے نہاں ہوں میں
واقف نہیں ہے میری ابھی تشنگی سے تُو
دریا کو پی کے بحر کی جانب رواں ہوں میں
جلتے ہوئے چراغ میں تھا میں ہی روشنی
اُڑتا ہوا ہواؤں میں اب اک دُھواں ہوں میں
میں ہی بچھا ہوا ہوں سرِ خاک مجھ کو دیکھ
سر پر تنا ہوا بھی کوئی آسماں ہوں میں
کیسے سمیٹ لے گا مجھے بازوؤں میں تُو
پھیلا ہوا خلا میں کراں تا کراں ہوں میں
تکمیل ہو رہا ہوں کسی اور رنگ میں
یہ جو دکھائی دیتا تمہیں رائیگاں ہوں میں

سلیم فگار

No comments:

Post a Comment