کوئی بچنے کا نہیں سب کا پتا جانتی ہے
کس طرف آگ لگانا ہے ہوا جانتی ہے
اُجلے کپڑوں میں رہو یا کہ نقابیں ڈالو
تم کو ہر رنگ میں خلقِ خدا جانتی ہے
روک پائے گی نہ زنجیر نہ دیوار کوئی
ٹوٹ جاؤں گا، بکھر جاؤں گا، ہاروں گا نہیں
میری ہمت کو زمانے کی ہوا جانتی ہے
آپ سچ بول رہے ہیں، تو پشیماں کیوں ہیں
یہ وہ دُنیا ہے جو اچھوں کو بُرا جانتی ہے
آندھیاں زور دکھائیں بھی تو کیا ہوتا ہے
گُل کِھلانے کا ہُنر بادِ صبا جانتی ہے
آنکھ والے نہیں پہچانتے اس کو منظرؔ
جتنے قریب سے پھولوں کی ادا جانتی ہے
منظر بھوپالی
No comments:
Post a Comment