بِیتے دنوں کی یاد بھلائے نہیں بنے
یہ آخری چراغ بجھائے نہیں بنے
دنیا نے جب مِرا نہیں بننے دیا اُنہیں
پتھر تو بن گئے، وہ پرائے نہیں بنے
توبہ کیے زمانہ ہوا، لیکن آج تک
جب شام ہو تو کچھ بھی بنائے نہیں بنے
پردے ہزار خندہ پیہم کے ڈالیے
غم وہ گناہ ہے کہ چھپائے نہیں بنے
یہ نصف شب یہ میکدے کا در یہ محتسب
ٹوکے کوئی تو بات بنائے نہیں بنے
جاتے تو ہیں صنم کدے سے حضرتِ خمارؔ
لیکن خدا کرے کہ بن آئے نہ بنے
یہ آخری چراغ بجھائے نہیں بنے
دنیا نے جب مِرا نہیں بننے دیا اُنہیں
پتھر تو بن گئے، وہ پرائے نہیں بنے
توبہ کیے زمانہ ہوا، لیکن آج تک
جب شام ہو تو کچھ بھی بنائے نہیں بنے
پردے ہزار خندہ پیہم کے ڈالیے
غم وہ گناہ ہے کہ چھپائے نہیں بنے
یہ نصف شب یہ میکدے کا در یہ محتسب
ٹوکے کوئی تو بات بنائے نہیں بنے
جاتے تو ہیں صنم کدے سے حضرتِ خمارؔ
لیکن خدا کرے کہ بن آئے نہ بنے
خمار بارہ بنکوی
No comments:
Post a Comment