Wednesday 18 December 2013

جب بھی گھر کی چھت پر جائیں ناز دکھانے آ جاتے ہیں

جب بھی گھر کی چھت پر جائیں ناز دِکھانے آ جاتے ہیں
کیسے کیسے لوگ ہمارے جی کو جلانے آ جاتے ہیں
دن بھر جو سُورج کے ڈر سے گلیوں میں چُھپ رہتے ہیں
شام آتے ہی آنکھوں میں وہ رنگ پُرانے آ جاتے ہیں
جن لوگوں نے ان کی طلب میں صحراؤں کی دُھول اڑائی
اب یہ حسِیں ان کی قبروں پر پُھول چڑھانے آ جاتے ہیں
کون سا جادُو ہے جس سے غم کی اندھیری، سرد گُپھا میں
لاکھ نسائی سانس دلوں کے روگ مٹانے آ جاتے ہیں
ریشمیں رومالوں کو کس کس کی نظروں سے چُھپائیں
کیسے ہیں وہ لوگ جنہیں یہ راز چُھپانے آ جاتے ہیں
ہم بھی منیرؔ اب دُنیاداری کر کے وقت گزاریں گے
ہوتے ہوتے جینے کے بھی لاکھ بہانے آ جاتے ہیں

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment