Wednesday 18 December 2013

جن کے ہونٹوں پہ ہنسی پاؤں میں چھالے ہوں گے

جن کے ہونٹوں پہ ہنسی پاؤں میں چھالے ہوں گے
ہاں وہی لوگ تمہیں ڈھونڈنے والے ہوں گے
مئے برستی ہے، فضاؤں پہ نشہ طاری ہے
میرے ساقی نے کہیں جام اچھالے ہوں گے
شمع وہ لائے ہیں ہم جلوہ گہِ جاناں سے
اب دو عالم میں اجالے ہی اجالے ہوں گے
جن کے دل پاتے ہیں آسائشِ ساحل سے سکوں
اِک نہ اک روز تلاطم کے حوالے ہوں گے
ہم بڑے ناز سے آئے تھے تیری محفل میں
کیا خبر تھی لبِ اظہار پہ تالے ہوں گے
اُن سے مفہومِ غمِ زیست ادا ہو شاید
اشک جو دامنِ مژگاں نے سنبھالے ہوں گے

پرواز جالندھری

No comments:

Post a Comment