Tuesday, 17 December 2013

سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا

بنجارا
(سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا)

ٹک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں، مت دیس بدیس پھرے مارا
قزاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقارا
کیا بدھیا، بھینسا، بیل، شُتر، کیا گوئی پلا ، سر بھارا
کیا گیہوں، چانول، موٹھ ، مٹر، کیا آگ، دھواں، کیا انگارا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا

گر تو ہے لکھی بنجارا، اور کھیپ بھی تیری بھاری ہے
اے غافل تجھ سے بھی چڑھتا ایک اور بڑا بیوپاری ہے
کیا شکر ، مِصری، قند، گری، کیا سانبھر میٹھا، کھاری ہے
کیا داکھ ، منقا ، سونٹھ ، مرچ، کیا کیسر، لونگ، سپاری ہے
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا

یہ بدھیا لادے، بیل بھرے، جو پورب پچھم جاوے گا
یا سود بڑھا کر لاوے گا، یا ٹوٹا گھاٹا پاوے گا
قزاق اجل کا رستے میں جب بھالا مار گِراوے گا
دھن دولت، ناتی، پوتا کیا، اِک کنبہ کام نہ آوے گا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا

ہر منزل میں اب ساتھ ترے یہ جنیا ڈیرا ڈانڈا ہے
زردام دام کا بھانڈا ہے بندوق سپر اور کھانڈا ہے
جب نایک تن کا نکل گیا جو ملکوں مکوں بانڈا ہے
پھر ہانڈا ہے نہ بھانڈا ہے نہ حلوہ ہے نہ مانڈا ہے
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا

جب چلتے چلتے رستے میں یہ گون تِری ڈھل جاوے گی
اِک بدھیا تیری مٹی پر پھر گھاس نہ چرنے آوے گی
یہ کھیپ جو تُو نے لادی ہے، سب حصوں میں بٹ جاوے گی
دھی، پوت، جنوائی، بیٹا کیا، بنجارن پاس نہ آوے گی
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا

یہ کھیت بھرے جو جاتا ہے، یہ کھیت میاں مت گِن اپنی
اب کوئی گھڑی پل ساعت میں یہ کھیپ بدن کی ہے کھپنی
کیا تھال کٹورے چاندی کے، کیا پیتل کی ڈبیا ڈھپنی
کیا برتن سونے روپے کے ، کیا مٹی کی ہنڈیا چینی
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا

کچھ کام نہ آوے گا تیرے، یہ لعل زمرد و سیم و زر
جب پونجی بات میں بکھرے گی پھر آن بنے گی جاں اوپر
نقارے، نوبت، بان، نشان، دولت، حشمت، فوجیں، لشکر
کیا مسند، تکیہ، ملک، مکان، کیا چوکی، کرسی، تخت، چھپر
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا

کیوں جی پر بوجھ اٹھاتا ہے، ان گونوں بھاری بھاری کے
جب موت کا ڈیرا آن پڑا پھر دونے ہیں بیوپاری کے
کیا ساز، جڑاؤ، زر، زیور، کیا گوٹے تھان کناری کے
کیا گھوڑے زین سنہری کے، کیا ہاتھی لال عماری کے
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا

مغرور نہ ہو تلواروں پر، مت پھول بھروسے ڈھالوں کے
سب پٹا توڑ کے بھاگیں گے، منہ دیکھ اجل کے بھالوں کے
کیا ڈبے موتی ہیروں کے، کیا ڈھیر خزانے مالوں کے
کیا بغچے تاش مشجر کے، کیا تختے شال دو شالوں کے
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا

کیا سخت مکاں بنواتا ہے خم تیرے تن کا ہے پولا
تُو اونچے کوٹ اٹھاتا ہے، واں گور گڑھے نے منہ کھولا
کیا رینی خندق رند بڑے، کیا برج کنگورا انمولا
گڑھ کوٹ رہکلہ توپ قلعہ، کیا شیشہ ، دارو اور گولہ
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا

ہر آن نفع اور ٹوٹے میں کیوں مرتا پھرتا ہے بن بن
ٹک غافل دل میں سوچ ذرا، ہے ساتھ لگا تیرے دشمن
کیا لونڈی، باندی، دائی، دوا، کیا بندہ، چیلا، نیک چلن
کیا مندر مسجد تال کنویں، کیا گھاٹ سرا، کیا باغ، چمن
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا

جب مرگ پھرا کر چابک کو یہ بیل بدن کا ہانکے گا
کوئی ناچ سمیٹے گا تیرا، کوئی گون سیے اور ٹانکے گا
ہو ڈھیر اکیلا جنگل میں تُو خاک لحد کی پھانکے گا
اس جنگل میں پھر آہ نظیرؔ! اک بھنگا آن نہ جھانکے گا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا

نظیر اکبر آبادی 

No comments:

Post a Comment