Monday, 23 December 2013

فراق سایوں کی صورت کبھی ڈھلے گا نہیں

فراق سایوں کی صورت کبھی ڈھلے گا نہیں
اِس آئینے سے وہ چہرہ کبھی ہٹے گا نہیں
کسی نے ہم کو کہا تھا، ہمارے بعد کبھی
دیا جلاؤ گے، لیکن دیا جلے گا نہیں
یہ ہجرتوں کی کمائی ہے اِس طرح نہ لُٹا
اِن آنسوؤں کے بِنا یہ سفر کٹے گا نہیں
تُو سُن رہا ہے ہمیں بے دِلی سے، یاد رہے
ہماری طرح کہانی، کوئی کہے گا نہیں
ستم شعار! گِلہ تو نہیں، مگر پھر بھی
ہماری طرح کوئی یوں ستم سہے گا نہیں
وہ اپنی ضد میں بھی تنہا ہے، کون اُسکی مثال
وہ جا رہا ہے تو سمجھو کہ اب رُکے گا نہیں
کوئی ہے پہلو میں، دل میں کوئی گُلاب نیا
خیال رکھنا کہ یوں کام اب چلے گا نہیں

فاخرہ بتول

No comments:

Post a Comment