مے تو رکھی ہے جام غائب ہے
شعر حاضر، کلام غائب ہے
اپنی حالت ہے اس حرم کی جہاں
ہیں نمازی، امام غائب ہے
یہ ںگر کوفیوں کا ہے شاید
میں سجاؤں ترا خیال کہاں
دَر ہے موجود، بام غائب ہے
کیسی ناراضگی مِرے خورشید
صبح دیکھی تھی شام غائب ہے
اب زلیخہ لگائے گی قیمت
حُسنِ یوسفؑ ہے دام غائب ہے
یہ کہانی ہے بادشاہوں کی
تخت ٹُوٹا، غلام غائب ہے
یہ لکھاری کہاں کے ہیں نقاشؔ
سو کتابیں ہیں، کام غائب ہے
وصی الحسن نقاش
No comments:
Post a Comment