ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے
کس کو سیراب کرے وہ کسے پیاسا رکھے
عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا
اے مِری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے
مجھ کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام تِرا
دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے
ہنس نہ اتنا بھی فقیروں کے اکیلے پن پر
جا، خدا میری طرح تجھ کو بھی تنہا رکھے
یہ قناعت ہے اطاعت ہے کہ چاہت ہے فرازؔ
ہم تو راضی ہیں وہ جس حال میں جیسا رکھے
احمد فراز
No comments:
Post a Comment