Monday 23 December 2013

جب آنکھیں بجھ کر راکھ ہوئیں

جب آنکھیں بجھ کر راکھ ہوئیں
جب دل کا جوالا سرد پڑا
جب شام و سحر کے صحرا میں
خوابوں کے ستارے ریت ہوئے
جب عمرِ رواں کے میداں میں
سب زندہ جذبے کھیت ہوئے

اس وقت مجھے محسوس ہوا
جس عشق میں ساری عمر کٹی
شاید وہ نظر کا دھوکا تھا
کرنوں سے کسی کے لہجے میں
تنویر تھی میری اپنی ہی
شب تاب بدن کے جادو میں
خود میرے لہو کا نشہ تھا
کل رات مگر جب کھڑکی پر
مہتاب نے آ کر دستک دی
خوشبو کی طرح لہرانے لگی
ہر سمت کوئی سرگوشی سی
جب آنکھیں بجھنے لگتی ہوں
جب دل جوالا سرد پڑے
اس وقت کسی کو کیا معلوم
کون اپنا، کون پرایا ہے؟
لہجے میں نشہ تھا کس کے سبب
اور کس نے کسے مہکایا تھا؟

امجد اسلام امجد

No comments:

Post a Comment