Sunday 29 December 2013

سروں پر چرخ زنگاری رہے گا

سروں پر چرخِ زنگاری رہے گا
 میاں! یہ سال بھی بھاری رہے گا
 وہی خُوئے سِتمگاراں رہے گی
 وہی آئینِ خُوں خواری رہے گا
 رہے گا صبر بھی سینوں میں، لیکن
بہ مجبوری، بہ لاچاری رہے گا
 ہمارے ہاتھ میں کشکول ہوں گے
 مزے میں صرف بیوپاری رہے گا
 ہوائیں تِیر برساتی رہیں گی
 چراغوں کا سفر جاری رہے گا

نور بجنوری  

No comments:

Post a Comment