Wednesday, 18 December 2013

ایک تصویر نظر آتی ہے شہ پاروں میں

ایک تصویر نظر آتی ہے شہ پاروں میں
مشترک سوچ ہے اس عہد کے فن کاروں میں
لوگ جنگل کی ہواؤں سے ہیں اتنے خائف
کوئی روزن ہی نہیں گاؤں کی دیواروں میں
جس کی پیشانی پہ تحریر تھا محنت کا نصاب
سرِفہرست وہی شخص ہے بے کاروں میں
اور طبقات میں انسان بکھرتے جائیں
مشورے روز ہوا کرتے ہیں زرداروں میں
جب کسی لفظ نے الجھے ہوئے معنی کھولے
رنگ کچھ اور نکھر آیا ہے فن پاروں میں
تشنگی تشنہ زمینوں کی صباؔ مٹ نہ سکی
ہاں، مگر بٹ گئی کاریز زمیں داروں میں

سبط علی صبا

No comments:

Post a Comment