کیا دکھاتا میں سند میں اسے تحریر کوئی
آئینہ مجھ کو سمجھتا رہا تصویر کوئی
فکر میں اپنی نئی نسل کو دے آیا ہوں
اب مجھے روک کے دکھلائے تو زنجیر کوئی
وہ بدلتا رہا گھر کا مِرے منظر نامہ
دل کو مسکن تِری یادوں کا بنا ڈالا ہے
اپنے حصے کی مجھے کرنی تھی تعمیر کوئی
یہ قلم خود تیری تصویر بنا ڈالے گا
مجھ کو کرنی پڑی الفت کی جو تفسیر کوئی
خواب کے شہر میں گھر اپنا بنا لو نقاشؔ
روز مل جائے گی تم کو نئی تعبیر کوئی
وصی الحسن نقاش
No comments:
Post a Comment