Sunday 22 December 2013

کیا دکھاتا میں سند میں اسے تحریر کوئی

کیا دکھاتا میں سند میں اسے تحریر کوئی
آئینہ مجھ کو سمجھتا رہا تصویر کوئی
فکر میں اپنی نئی نسل کو دے آیا ہوں
اب مجھے روک کے دکھلائے تو زنجیر کوئی
وہ بدلتا رہا گھر کا مِرے منظر نامہ
میں لگاتا رہا دیوار پہ تصویر کوئی
دل کو مسکن تِری یادوں کا بنا ڈالا ہے
اپنے حصے کی مجھے کرنی تھی تعمیر کوئی
یہ قلم خود تیری تصویر بنا ڈالے گا
مجھ کو کرنی پڑی الفت کی جو تفسیر کوئی
خواب کے شہر میں گھر اپنا بنا لو نقاشؔ
روز مل جائے گی تم کو نئی تعبیر کوئی

وصی الحسن نقاش

No comments:

Post a Comment