Saturday 21 December 2013

اس دیس میں لگتا ہے عدالت نہیں ہوتی

اس دیس میں لگتا ہے عدالت نہیں ہوتی
جس دیس میں انسان کی حفاظت نہیں ہوتی
مخلوق خدا جب کسی مشکل میں پھنسی ہو
سجدوں میں پڑے رہنا عبادت نہیں ہوتی
ہم خاک نشینوں سے ہی کیوں کرتے ہیں نفرت
کیا پردہ نشینوں میں غلاظت نہیں ہوتی
یہ بات نئی نسل کو سمجھانا پڑے گی
عریانی کبھی بھی ثقافت نہیں ہوتی
ہر شخص سر پر کفن باندھ کے نکلے
حق کے لیے لڑنا تو بغاوت نہیں ہوتی

حبیب جالب

No comments:

Post a Comment