کٹے سر سے شہادت کا بیاں ہو جائے تو پھر
نمازی ایک نہ ہو اور اذاں ہو جائے تو پھر
ہمارے سامنے زر کی کوئی قیمت نہیں ہے
جسے ہم سُود کہتے ہیں زیاں ہو جائے تو پھر
خدا جانے، نتیجہ قیس کا آئے گا کیسا
ہمیں معلوم ہے صحرا نہیں رکھے گا ہم کو
محبت کی اگر خالی دُکاں ہو جائے تو پھر
یہی ہو جائے گی اک دن دلیلِ استخارہ
یقیں کے گھر میں رہ کر بھی گماں ہو جائے تو پھر
ادا کرنا پڑے گا شُکر کا سجدہ کہاں پر
زمیں اپنی بھی اک دن آسماں ہو جائے تو پھر
کریں گے رہ کے ہم موجود کے گھر میں بھلا کیا
ہمارا ذکر ہی جب داستاں ہو جائے تو پھر
رہے اک رابطہ ترکِ تعلق میں بھی نقاشؔ
اگر پہلی محبت ہی جواں ہو جائے تو پھر
وصی الحسن نقاش
No comments:
Post a Comment