Sunday, 29 December 2013

وہ میرے سامنے منظر اچھال دیتا ہے

 وہ میرے سامنے منظر اچھال دیتا ہے
 نظر اٹھاؤں، تو آنکھیں نکال دیتا ہے
 سرشت اسکی خنک چاندنی سہی، لیکن
 وہ چاند، سارا سمندر ابال دیتا ہے
 وہ میری آخری ہچکی کا منتظر ہے بہت
 میرا سِسکنا اسے اشتعال دیتا ہے
کبھی اٹھا ہی نہیں مجھ ميں مصلحت کا خمیر
 تُو کس لیے مجھے اپنی مثال دیتا ہے
 تِری نظر میں نئی زندگی کے موسم ہیں
 تیرا خیال، میری موت ٹال دیتا ہے
 میں اس کو کیسے اولی الامر مان لوں اختر
 جو ہر شریف کو دستِ سوال دیتا ہے

اختر امام رضوی

No comments:

Post a Comment