نہ سوال ہے نہ جواب ہے، يہ عذاب ہے
يہ جو زندگی کی کتاب ہے، يہ عذاب ہے
يہ جو بے لگام ہے رخشِ وقت، يہ وہم ہے
يہ جو رات دن کا حساب ہے، يہ عذاب ہے
وہ جو کچی عمر کاجوگ تھا کوئی روگ تھا
وہ جو خُشک ہونٹوں پہ ناچتی تھی، وہ موت تھی
يہ جو کثرتِ مئے ناب ہے، يہ عذاب ہے
کوئی اِلتجا بھی قبیلِ مینا پرست ہو
کہیں زِہر ہے نہ شراب، ہے يہ عذاب ہے
کہیں ذاکرؔ اب وہ سکون ہے، نہ جنون ہے
يہ جو اپنا حالِ خراب ہے، يہ عذاب ہے
ذاکر رحمان
No comments:
Post a Comment