Sunday 22 December 2013

یہ کام اپنے سامنے کر جانا چاہئے

یہ کام اپنے سامنے کر جانا چاہئے
خوابوں کو سب میں بانٹ کے مر جانا چاہئے
اُتری نہیں ہے آج بھی کوئی شبِ وصال
میں سوچتا ہوں مجھ کو بھی گھر جانا چاہئے
جس روز قاتلوں کو پزیرائی ہو نصیب
اس روز اپنے آپ سے ڈر جانا چاہئے
قطرے کو ڈُوب جانے میں مُشکل کوئی نہ ہو
دریا کو ایک بار اُتر جانا چاہئے
نقاشؔ جس میں رہتا نہ ہو کوئی باکمال
اس شہرِ بے ہنر سے گزر جانا چاہئے

وصی الحسن نقاش  

No comments:

Post a Comment