یہ کام اپنے سامنے کر جانا چاہئے
خوابوں کو سب میں بانٹ کے مر جانا چاہئے
اُتری نہیں ہے آج بھی کوئی شبِ وصال
میں سوچتا ہوں مجھ کو بھی گھر جانا چاہئے
جس روز قاتلوں کو پزیرائی ہو نصیب
قطرے کو ڈُوب جانے میں مُشکل کوئی نہ ہو
دریا کو ایک بار اُتر جانا چاہئے
نقاشؔ جس میں رہتا نہ ہو کوئی باکمال
اس شہرِ بے ہنر سے گزر جانا چاہئے
وصی الحسن نقاش
No comments:
Post a Comment