عمر کا بھروسا کیا، پَل کا سات ہو جائے
اک بار اکیلے میں، اس سے بات ہو جائے
دل کی گنگ سرشاری اس کوجیت لے لیکن
عرضِ حال کرنے میں احتیاط ہو جائے
ایسا کیوں کہ جانے سے صرف ایک انسان کے
یاد کرتا جائے دل اور کھلتا جائے دل
اوس کی طرح کوئی پات پات ہو جائے
سب چراغ گُل کر کے اس کا ہاتھ تھاما تھا
کیا قصور اس کاجو بَن میں رات ہو جائے
اک بار کھیلےتو وہ میری طرح، اور پھر
جیت لے وہ ہر بازی، مجھے مات ہو جائے
رات ہو پڑاؤ کی پھر بھی جاگئے، ورنہ
آپ سوتے رہ جائیں اور ہات ہو جائے
پروین شاکر
No comments:
Post a Comment