Sunday, 15 December 2013

پاؤں رکے نہ دشت کی وسعت تمام کی

پاؤں رُکے نہ دَشت کی وُسعت تمام کی
ہم نے تو عمر بھر یونہی ہجرت تمام کی
لو آج ہم نے توڑ دئے رابطے تمام
لو آج ہم نے عشق کی زحمت تمام کی
لو آج ہم نے کھینچ لی زنجیر ہجر کی
لو آج ہم نے دَشت میں وحشت تمام کی
لو آج ہم نے کر لئے رَستے جدا جدا
لو آج کچی عمر کی چاہت تمام کی
لو پانیوں کی نذر کئے ہم نے سب چراغ
لو آج رات ہم نے یہ حُجّت تمام کی

میثم علی آغا

No comments:

Post a Comment