Sunday, 15 December 2013

چراغ سارے بجھا کر چلا گیا مجھ میں

چراغ سارے بجھا کر چلا گیا مُجھ میں
پھر اس کے بعد اجالا نہ ہو سکا مجھ میں
عجب اداس سی رت ہے کہ روز رات گئے
بنامِ عشق نکلتا ہے تعزیہ مجھ میں
نہیں نہیں میں کلیسا نہیں ہوں میرے خدا
اتر رہی ہے بھلا کیوں وہ راہبہ مجھ میں
ہوائے شام! مِرے اشک ہی نہیں رکتے
خطا معاف، پڑھا کر نہ مرثیہ مجھ میں
ابھی نہ جاؤ مجھے چھوڑ کر خدا کے لیے
ابھی نہیں ہے بچھڑنے کا حوصلہ مجھ میں
بچھڑ کے مجھ سے بڑی دیر زندگی سے لڑا
پھر ایک رات اچانک وہ مر گیا مجھ میں

میثم علی آغا

No comments:

Post a Comment