Sunday 15 December 2013

تیری زمین تیرا آسماں برائے فروخت

تیری زمین تیرا آسماں برائے فروخت
مجھے تو لگتا ہے سارا جہاں برائے فروخت
بلک رہے ہیں میرے سامنے مِرے بچے
میں لکھ رہا ہوں مکاں پر مکاں برائے فروخت
ضعیف کوزہ گرا! زندگی بخیر یہ کیوں
لکھا ہوا ہے بتا خاکداں برائے فروخت
اسے نصیب کا لکھا ہی جانئے ورنہ
کہاں وہ یوسفؑ کنعاں کہاں برائے فروخت
میں تھک گیا ہوں بغاوت کی جنگ لڑتے ہوئے
سو اب یہ تیر یہ تیغ و سناں برائے فروخت
دمشق والے ادھر منتظر ہیں اور ادھر
میری سپاہ، میرا کارواں برائے فروخت

میثم علی آغا

No comments:

Post a Comment