قصّے میری الفت کے جو مرقوم ہیں سارے
آ دیکھ ترے نام سے موسوم ہیں سارے
بس اس لیے ہر کام ادھورا ہی پڑا ہے
خادم بھی میری قوم کے مخدوم ہیں سارے
اب کون میرے پاؤں کی زنجیر کو کھولے
شاید یہ ظرف ہے جو خاموش ہوں اب تک
ورنہ تو ترے عیب بھی معلوم ہیں سارے
سب جرم میری ذات سے منسوب ہیں محسن
کیا میرے سوا اس شہر میں معصوم ہیں سارے
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment