Saturday, 14 December 2013

جنوں شوق کی گہرائیوں سے ڈرتا رہا

جنوں شوق کی گہرائیوں سے ڈرتا رہا
میں اپنی ذات کی سچائیوں سے ڈرتا رہا
محبتوں سے شناسا ہوا میں جس دن سے
پھر اس کے بعد شناسائیوں سے ڈرتا رہا
وہ چاہتا تھا کہ تنہا ملوں، تو بات کرے
میں کیا کروں میں تنہائیوں سے ڈرتا رہا
میں ریگزار تھا، مجھ میں بسے تھے سناٹے
اسی لئے تو میں شہنائیوں سے ڈرتا رہا
میں اپنے باپ کا یوسفؑ تھا اس لیے محسنؔ
سکوں سے سو نا سکا بھائیوں سے ڈرتا رہا

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment