Saturday 14 December 2013

رشتۂ آدم و حوا

رِشتۂ آدمؑ و حوّا

میری معصوم فروزی، مِری معبودۂ جاں
مِل گیا ہے مُجھے مکتوبِ محبت کا جواب
اس کے اندازِ نگارش سے پریشاں ہوں میں
وحشت افزا ہے مِرے واسطے اسلوبِ خطاب
دیکھنا تھے مُجھے شرمائے ہوئے کچھ جُملے
یہ احادیث و روایات نہیں سُننا تھیں
دیکھنا تھا مُجھے اِک جذبۂ کامل تم میں
مُجھ کو قرآن کی آیات نہیں پڑھنا تھیں
تم نے لِکھا ہے کہ تم بھائی سمجھتی ہو مُجھے
آبِ زم زم سے کرو پر نہ جوانی کا ایاغ
تم نے لِکھا ہے کہ پاکیزہ محبت ہے مُجھے
شمعِ کعبہ سے جلاؤ نہ مِری شب کا چراغ
تم اگر بھائی سمجھتی ہو تو یہ بھی لِکھو
بھائی کے خط کو بھی چُھپ چُھپ کے پڑھا کرتے ہیں؟
تم اگر بھائی سمجھتی ہو تو یہ بتلاؤ
بھائی کا نام بھی شرما کے لیا کرتے ہیں؟
آؤ میں تم کو بتلاؤں کے محبت کیا ہے
حسرتِ لرزشِ بے جا کا مُکمل احساس
مرد و عورت میں مِری حور تِرے سَر کی قسم
رِشتۂ آدمؑ و حوّا کے سوا کچھ بھی نہیں

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment